۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مولانا کلب جواد نقوی امام جمعہ آصفی مسجد لکھنؤ

حوزہ/ محرم میں بڑے امام باڑہ میں منعقد ہوئی مجلسوں کو لیکر ضلع انتظامیہ نے عدالت میں چارج شیٹ داخل کی، مولانا کلب جواد نقوی سمیت کئی علماء کے نام شامل۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لکھنؤ/ امام جمعہ لکھنؤ مولانا سید کلب جواد نقوی نے ماہ محرم الحرام میں بڑے امام باڑے میں منعقد کی گئی مجلسوں کو لیکر انتظامیہ کی طرف سے درج کی گئی ایف آئی آر اور عدالت میں داخل چارج شیٹ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امام باڑے میں مجلسیں کرنا کب سے جرم ہوگیاہے ؟ اس ایف آئی آر نے یہ ثابت کردیاکہ انتظامیہ کی نیت کیاہے ۔اگر وہ امام باڑے کی مذہبی حیثیت تسلیم کرتےتو مجلسیں برپا کرنے کے خلاف ہم پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاتی ۔

مولانا نے کہا کہ محرم میں جب ہم نے بڑے امام باڑے میں مجلسیں کرنے کا اعلان کیا تھا اسی وقت انتظامیہ نے کہاتھاکہ ہم ابھی تحقیق کررہے ہیں کہ آیا بڑاامام باڑہ مذہبی مقام ہے بھی یا نہیں !ان کا یہ بیان انڈین ایکسپریس میں نمایاں طورپر شائع ہوا تھا مگر بعض مولوی انتظامیہ کی حمایت میں کہہ رہے تھے کہ انتظامیہ کی طرف سے ایسا کوئی بیان نہیں دیا گیا ،یہ سب جھوٹ ہے ۔مگر آج یہ ثابت ہوگیاکہ انتظامیہ امام باڑوں کی مذہبی حیثیت تسلیم نہیں کرتی ہے ۔پولیس چارج شیٹ میں میرا نام ہے ساتھ ہی مولانا رضا حسین صاحب ،مولاناحبیب حیدر صاحب ،مولانافیروز حسین صاحب اور دوسرے لوگوں کے نام شامل ہیں ۔اس سے یہ ثابت ہوگیاکہ انتظامیہ کی نیت کیاہے ۔وہ ہمارے امام باڑوں پر قبضہ کرکے انہیں ’ٹورسٹ پلیس‘ بنانا چاہتی ہے ۔

مولانا نے کہا کہ ہم ایک بار پھر انتظامیہ سے کہنا چاہتے ہیں کہ بڑا امام باڑہ مذہبی مقام ہے ،یہاں ہمیشہ کی طرح مجلسیں منعقد ہوتی رہیں گی ۔اگر مجلسوں پر پابندی لگائی گئی تو ہم اس کے خلاف تحریک شروع کریں گے اور کسی بھی طرح کے انجام کی پرواہ نہیں کریں گے ۔اگر یہاں مجلسوں پر پابندی لگے گی تو امام باڑے اور بھول بھلیاں میں ٹورسٹ بھی نہیں آئیں گے۔

مولانا نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ جو غیر ملکی ٹورسٹ امام باڑے میں آتے ہیں ان میں بڑی تعداد ایسی ہوتی ہے جن کے پاس ٹکٹ نہیں ہوتا ،آخر اس بدعنوانی پر ایف آئی آر درج کیوں نہیں کرائی جاتی؟۔

مولانا نے کہاکہ جب سے امام باڑوں میں سیاحوں کو آنے کی اجازت ملی ہے اس وقت سے اب تک بڑے اور چھوٹے امام باڑے میں ۹۰ فیصد سیّاح کووڈ کے ضابطوں کی خلاف ورزی کررہے ہیں جس کی تصویریں موجود ہیں ،اس کی ذمہ داری کس کی ہے ؟ اور اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کیوں نہیں کی جاتی؟۔

مولانانے کہاکہ کورونا وبا کے دوران سیاسی و غیر سیاسی ایسی ان گنت ریلیاں ہوئی ہیں جن میں کووڈ پروٹوکول کی خلاف ورزی کی گئی ہے،ان ریلیوں پر انتظامیہ نے کیوں ایف آئی آر درج نہیں کی؟ صرف بڑے امام باڑے میں مجلسیں منعقد کرنے پر ایف آئی آر درج کرنا یہ واضح کرتاہے کہ انتظامیہ انتقامی کاروائی کررہی ہے ۔

مولانا نے کہا کہ ضلع انتظامیہ نے محرم میں برپا کی گئی مجلسوں کو لیکر ہمارے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے اور عدالت میں چارج شیٹ داخل کردی گئی ہے مگر ہم واضح طورپر کہنا چاہتے ہیں کہ ہم نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ محرم میں امام باڑے میں مجلسیں منعقد کی ہیں ۔اگر انتظامیہ کو لگتاہے کہ یہ جرم ہے تو ہمیں گرفتا رکرے۔

مولانا نے بتایا کہ علماء نے فیصلہ لیا ہے کہ ہم اس کے لیے عدالت ضمانت لینے نہیں جائیں گے،بلکہ گرفتاری کو ترجیح دیں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .